کرنل (ریٹائرڈ) مسعود اختر شیخ کی شخصیت پاکستان اور ترکی میں تعارف کی محتاج نہیں۔ انھوں نے اول ترکی زبان سیکھنے کے بعد پاکستان کے لیے ترکی میں مترجم کی خدمات انجام دیں اور بعدازاں ترکی ادب اور نام ور ترکی ادیبوں کی دو سو سے زائد کہانیوں کا اردو زبان میں ترجمہ کیا۔ اس اعتبار سے ان کی تہذیبی خدمات نہ صرف منفرد اور ممتاز ہیں بلکہ نایاب و نادر بھی ہیں۔ انھوں نے دو برادر اقوام کے درمیان تہذیبی اور تخلیقی پُل کی تعمیر کی، جس کی بنا پر انھیں "سفیرِ ثقافت" قرار دیا گیا۔ زیرِنظر مقالے میں ان کی مذکورہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے تراجم کا تحقیقی مطالعہ کیا گیا ہے۔