افتخار جالب دورِ جدید کے عہد ساز شاعر اور نظریہ ساز نقاد تھے۔ دیومالا، لسانی فلسفہ اور نفسیات خصوصاً ان کی دل چسپی کے شعبے تھے۔ افتخار جالب نے اردو شاعری میں لسانی تجربات کے ساتھ ساتھ نثر میں بھی لسانی تشکیلات کو متعارف کروایا۔ ان کا خیال ہے کہ بڑے موضوعات کے اظہار کے […]

مزید پڑھیں

نئی شاعری کی تحریک نے لسانی تشکیلات کے تحت وجودیت اور نئی دیگر عالمی ادبی تحریکوں اور ملکی و عالمی، سماجی و سیاسی منظر نامے سے بھی اثر قبول کیا۔ لسانی تشکیلات کے تحت سامنے آنے والی تخلیقات روایتی شعری سرمایے کی پیروی سے دور رہیں۔ گو کہ شعری و تخلیقی انحراف کی مثالیں راشد، […]

مزید پڑھیں

یہ مقالہ افتخار جالب کی شاعری میں لسانی تشکیلات سے بحث کرتا ہے۔ اس تناظر میں افتخار جالب کی نظم نگاری کا اجمالی جائزہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انھوں نے نہ صرف فنی اعتبار سے آزاد نظم کو نئی وسعت عطا کرنے اور بے جا لسانی بندشوں سے آزاد کرنے پر اصرار […]

مزید پڑھیں

زیرنظر مقالے میں جدید شاعری کی تحریک کے بانی شاعر افتخار جالب کی طویل نظم “قدیم بنجر” کا تجزیہ کیا ہے، جو آٹھ طویل قطعات پر مشتمل ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ اس نظم میں شاعر نے بہ طور فرد اپنے نفسیاتی و سماجی کوائف کو شور ژولیدگی کے صوتی سلاسل میں پیش […]

مزید پڑھیں

نئی شاعری سے مراد وہ تخلیقات ہیں جو ۱۹۵۸ء کے لگ بھگ منظرِ عام پر آنے لگیں۔ ان منظومات کے لیے نئی شاعری کی ترکیب اس لیے استعمال کی جا سکتی ہے کہ یہ تخلیقات معانی، لب و لہجے اور سانچے کے اعتبار سے ماقبل نسل کی نظموں سے کافی حد تک مختلف ہیں۔ اس […]

مزید پڑھیں