قتیل شفائی کا شمار اردو کے جدید شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی غزل میں عصری شعور اور خارجی میلانات رومانویت کی سحر انگیزی کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔ ان میلانات میں رواداری ایک وسیع اور متنوع مفاہیم میں جلوہ نما ہوتی ہے۔ قتیل شفائی کی غزلوں کے متعدد اشعار مساوات اور انسانیت کا پیغام عام کرتے ہیں۔ قتیل شفائی کے یہاں رواداری کائناتی خیر کا حوالہ ہے۔ اس مقالے میں قتیل شفائی کی غزلوں میں رواداری کے پیغام کی تلاش کی گئی ہے۔