افتخار جالب دورِ جدید کے عہد ساز شاعر اور نظریہ ساز نقاد تھے۔ دیومالا، لسانی فلسفہ اور نفسیات خصوصاً ان کی دل چسپی کے شعبے تھے۔ افتخار جالب نے اردو شاعری میں لسانی تجربات کے ساتھ ساتھ نثر میں بھی لسانی تشکیلات کو متعارف کروایا۔ ان کا خیال ہے کہ بڑے موضوعات کے اظہار کے لیے نئی زبان اور نئے اسالیبیتجربات کی ضرورت ہے کیوں کہ زبان کثرتِ استعمال کے باعث اپنی طاقت کھو بیٹھتی ہے۔ چناں چہ انھوں نے نظم و نثر میں یہ تبدیلی پیدا کی کہ دلی اور لکھنؤ کے لسانی نظام اور زبان کے طریقۂ استعمال کو ردکرتے ہوئے آزادانہ اسلوب رائج کیا۔