شمس الرحمٰن فاروقی کا ناول”کئی چاند تھے سرآسماں” اردو ادب کا رجحان ساز ناول ہے۔ اس نے جدید اردو فکشن میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔ فاروقی نے اس ناول میں معاصر تاریخ اور ہند اسلامی تہذیب وثقافت کو اٹھارویں اور انیسویں صدی کے تناظر میں پیش کیا ہے۔ در اصل اِس […]

مزید پڑھیں

ناول کئی چاند تھے سرِآسماں کا پلاٹ اپنی جگہ پر مضبوط اور کسا ہوا معلوم ہوتا ہے، جس میں مرکزی پلاٹ کے ساتھ ساتھ بعض ضمنی پلاٹ بھی پائے جاتے ہیں۔ واقعات کے اتار چڑھاؤ اور کرداروں کے طرزِ عمل پر مصنف کے روشنی ڈالنے کی بدولت واقعاتِ قصہ کے لیے ایک پس منظر تیار […]

مزید پڑھیں

ناول کئی چاند تھے سرِآسماں میں مصنف نے ہند اسلامی تہذیب و تمدن ، دلی کی زبان و معاشرت اور نام ور شعرا کو بطور کردار ناول کا جزو بنایا ہے۔ کہانی کی ضرورت کے مطابق قدم قدم پر حسبِ حال اشعار و تراکیب سے قاری کی ملاقات ہوتی ہے۔ مصنف نے مختلف اشعار کوبڑی […]

مزید پڑھیں

شمس الرحمٰن فاروقی کا ناول کئی چاند تھے سرِ آسماں میں ہند اسلامی تہذیب کے زوال کو بڑی شائستگی اور نفاست کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ مقالہ نگار کے مطابق اس ناول کا تہذیبی اعتبار سے بیانیاتی تجزیہ کرتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اب ہند اسلامی تہذیب، ہند یورپی تہذیب میں […]

مزید پڑھیں

قرۃ العین حیدر کے بعد جس طرح شمس الرحمٰن فاروقی نے قدیم تاریخ و تہذیب کو ناول میں پیش کیا ہے۔ اُسی بیانیہ طرز کو مدنظر رکھتے ہوئے سید محمد اشرف نے اپنا ناولآخری سواریاںتحریر کیا ہے۔ یہ ناول اپنے موضوع اور پیش کش کی وجہ سے ممتاز و منفرد اہمیت کا حامل ہے۔ اس […]

مزید پڑھیں