کسی بھی گروہی شناخت کے کم از کم دو دائرے ہوتے ہیں، جنھیں سہولت کے لیے محیط اور ضمنی شناخت کہا جاسکتا ہے۔ ان کی باقاعدہ تشکیل کی جاتی ہے۔ شناخت سازی کا یہ عمل کرداروں کی پیش کش اور انھیں گروہ کا نمائندہ بنا کر پیش کرنے جیسی فکشنی تکنیکوں کی مدد سے ہوتا […]

مزید پڑھیں

اس مقالے میں ڈپٹی نذیر احمد کے ناول “توبۃالنصوح ” (۱۸۶۸ء) کا مطالعہ مابعد نوآبادیاتی تناظر میں کیا گیا ہے۔ نذیر احمد کے ابتدائی تین ناول (“مراة العروس”،” بنات النعش” اور “توبۃ النصوح”) اُس انعامی ادب کے اعلان کے نتیجے میں لکھے گئے جو الٰہ آباد حکومت نے ۱۸۶۸ء میں کیا تھا۔ اس اعلان کا […]

مزید پڑھیں

اس مقالے میں مرزا فرحت اللہ بیگ کے معروف خاکے ‘‘ڈپٹی نذیر احمد کی کہانی، کچھ ان کی کچھ میری زبانی’’ کا خاکہ نگاری کے اصولوں کے مطابق جائزہ لیا گیا ہے۔ مقالہ نگار کے نزدیک جب فرحت نے ڈپٹی نذیر احمد کا خاکہ لکھا تو خاکہ نگاری کی اصطلاح، معیار، ساخت اور مزاج پر […]

مزید پڑھیں

عورت اس وسیع کائنات میں مرد کی رفیق و ہمدم ہے جس کا احساس خود مرد کو بھی ہے۔ اردو ادب کے دامن میں ایسی ان گنت کہانیاں موجود ہیں جہاں اس بات کا اعتراف کیاگیاہے کہ عورت نے زندگی کے ہر شعبے میں قربانیاں دی ہیں اور یہ کہ عورت کے بغیر زندگی نامکمل […]

مزید پڑھیں

نذیر احمداردو کے اولین اور عمدہ ناول نگار ہیں جنھوں نے اردو ادب کو “مراۃ العروس” جیسا ایک عمدہ ناول دیا۔ اس ناول میں اصغری اور اکبری کے کردار نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ کردار اردو ادب میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہیں۔ اس ناول کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت […]

مزید پڑھیں