خواجہ غلام فریدؒ کا قلمی نسخہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے کلام میں تصرفات کی بھرمار ہو رہی ہے۔ خواجہ غلام فریدؒ ۱۹۰۱ء تک زندہ رہے ان کی زندگی میں الحاقی کلام بھی شامل ہوتا رہا جس کے نتیجے میں کلام کی روح گم ہو رہی ہے اور اسلوب مرتا جا رہا ہے۔ […]

مزید پڑھیں