فیض عوام، امن، ترقی اور خوش حالی کا شاعر تھا۔ اسی لیے اس کے ہاں مادیت پرستی کے اس ایجنڈا کی تنقید کا پہلو نمایاں ہے جو پوری دنیا پر کاروبار کا یکساں نظام مسلط کرنا چاہتا ہے۔ وہ ایک ایسے کلچر کا تصور دیتا ہے جو پس ماندہ معاشروں کی خوبیوں اور خصائص کا صفایا نہ کرے۔ عوامی روایات کا پاس رکھتے ہوئے فیض آبائی سرزمین، اس کے کھیت کھلیانوں اور مزدوروں کسانوں کی عظمت کے گن گاتا ہے۔ اس مقالے میں فیض کی شاعری کا تجزیہ انھی خطوط پر کیا گیا ہے۔