حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کا عہد دین وفقہ اور سپاہ وسلطنت کے اعتبار سے برصغیر کا زرخیر اوردرخشاں عہد تھا۔ روحانی سطوت اور سیاسی عظمت کے اس عہدِ عظیم میں دہلی کی نظامی خانقاہ، شاہی پایہٴ تخت دہلی میں ہوتے ہوئے بھی، سلطنت دہلی کاحصہ نہ بن سکی۔ چشتیہ مشرب کے مطابق دربار داری اور اخلاق وتصوف دومختلف چیزیں ہیں اور حکومتِ وقت سے تعلق اور نسبت روحانی موت کے مترادف ہے۔ خواجہ نظام الدین اولیا نے شاہی اور سیاسی قوتوں کو درخورِاعتنا نہ سمجھتے ہوئے برصغیر کے اس عظیم روحانی اورخانقاہی نظام اوراُس کے اصول وضوابط کی آبیاری اپنے خونِ جگر سے فرمائی۔اس مقالے میں اسی موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔