جمیل یوسف کا نام پاکستان کے ممتاز شاعروں میں شمار ہوتا ہے۔ جمیل یوسف کے نزدیک کل کائنات کی رونق اس کا حُسن ہے۔اور وہ اسی کے ترجمان ہیں۔ اس لیے ان کے نزدیک شاعری کسی خیال کی ترجمانی نہیں بلکہ حسن بیان کا نام ہے جیسا کہ انھوں نے اپنے مجموعہ شعر کے مختصر دیباچے میں کہا ہے کہ"شاعری بنیادی طور پر حُسن بیان کا نام ہے کسی خاص موضوع کا نام نہیں"۔جمیل یوسف کے لیے زندگی کی کھٹنائیاں حسن کے جلووں کے زیر سایہ سہل ہوسکتی ہیں۔ وہ ہر دشواری اور ہر لمحے کی گراں باری کو حسن کی رفاقت ہی میں سہل کر لیتے ہیں۔جمیل یوسف کا قاری ان کے کلام میں دو چیزوں کا احساس بہت غالب پائے گا ایک تو یہ کہ کائنات کے مظاہر حسن کا تعلق ناظر کے داخل کی کیفیت سے ہے اور دوسرا یہ کہ دیکھنے والے کی باطنی کیفیت ہی خارج کے منظر کا حسین ہونا متعین کرتی ہے۔ اس مقالے میں اُن کی شاعری کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور مقالہ نگار کا ذاتی نظریہ یہ ہے کہ جمیل یوسف کو پاکستانی عصری ادب بالخصوص غزل کے حوالے سے کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔