پہاڑی علاقوں میں سردیوں کی طویل راتوں میں آگ کے الاؤ کے سامنے خاندان کے تمام افراد کے بیٹھنے کی روایت بہت مستحکم رہی ہے۔ اس دوران قصے، کہانیاں، شاعری اور دن بھر کی مصروفیات کے بارے میں جو تبادلہ خیال ہوتا تھا وہی لوک ادب کی تخلیق کا باعث ہوا۔ ساتھ ساتھ ‘‘آپ راجی’’کے زمانے میں لوک ادب جاگیرداروں اور راجواڑوں کے سرداروں کے محلات کے گرد بھی تخلیق ہونے لگا۔ پہاڑی ادب کو لکھنے کی روایت کا آغاز مثنوی سیف الملوک سے ہوا۔ اس مقالے میں مقالہ نگار نے پہاڑی لوک ادب سے کچھ اہم گیتوں کا تعارف بھی پیش کیا ہے اور سماجی ترقی میں لوک ادب کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔