مقالہ نگار: کمال، محمد اشرف پنجابی زبان۔ ایک لسانی جائزہ

خیابان : مجلہ
NA : جلد
30 : شمارہ
2014 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، جامعہ پشاور، پشاور : ناشر
بادشاہ منیر بخاری : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 45 times.

پنجابی زبان کی ابتدا کے بارے میں کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جاسکتا۔ کئی ماہرین لسانیات اس حوالے سے اختلافی نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔بعض اسے سنسکرت کی وارث قرار دیتے ہیں اور بعض ماہرین اس کا رشتہ برصغیر میں سنسکرت سے پہلے کی زبانوں سے جوڑتے ہیں اور اسے سنسکرت سے بھی قدیم قرار دیتے ہیں۔عین الحق فرید کوٹی نے اپنی کتاب ‘‘اردو زبان کی قدیم تاریخ‘‘ میں تحقیق پیش کی ہے کہ آریاؤں سے پہلے یہاں منڈا قبائل کی زبان بولی جاتی تھی جوکہ مقامی پراکرتوں اور موجودہ زبانوں اردو،پنجابی اور سندھی وغیرہ کا سرچشمہ ہے۔ حمیداللہ شاہ ہاشمی کے بقول گوتم بدھ کے بعد برصغیر میں پراکرتوںکا رواج ہوا۔چار پراکرتیں مشہور ہوئیں جو کہ مہاراشٹری، مگدھی، شورسینی، اور پشاچی کے نام سے مشہور تھیں۔بعد میں یہ پراکرتیں اپ بھرنش کا روپ دھار گئیں۔پنجابی زبان پشاچی اپ بھرنش کی ترقی یافتہ صورت ہے۔ اس زبان کو مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے پکارا گیا۔کبھی اسے لاہوری کہا گیاتو کبھی اسے ملتانی کا نام دیاگیا۔زیرِ نظر مقالے میں پنجابی زبان کے آغاز سے متعلق نظریات کا محاکمہ کیا گیاہے اوراس کی مختلف اصناف سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے ادیبوں کا ذکر کیا گیاہے۔