۱۹۴۷ء کی تقسیم ہند ایک بہت بڑا سانحہ ثابت ہوئی۔اس سانحے کے اثرات سے برصغیر کے لوگ آج تک نہیں نکل سکے۔ تقسیم کے نتیجے میں تقریباً ایک کروڑ لوگوں نے ہجرت کی۔علاوہ ازیں دس لاکھ کے قریب لوگ مار دھاڑ میں مارے گئے۔یہ قتل و غارت بالخصوص مغربی پنجاب میں،جو تقسیم ہند کے وقت دو حصوں میں بٹ گیا، بڑے پیمانے پر ہوئی۔تقسیم کے نتیجے میں پیدا شدہ اثرات پرادیب اور شاعر حضرات ابھی تک لکھ رہے ہیں۔ یہ مقالہ تقسیم ہند کے اثرات کو پنجابی ناولوں کے تناظر میں زیر بحث لاتاہے۔