دیگر مابعد الطبیعیاتی عناصر کی طرح عشق کا عنصر بھی تصوف کے راستے غزل میں داخل ہوا۔ صوفیا نے انسان کی تربیت و اصلاح اور روحانی ترقی کے لیے محبتِ الہٰی کو ضروری قرار دیا۔ وحدت الوجود کے حامیوں کے نزدیک مجاز حقیقت کا پل ہے۔ وحدت الوجود کا موضوع شعری روایت میں اس قدر جذب ہو چکا ہے کہ پاکستانی غزل میں بھی اس کی بازگشت سنائی دیتی ہے، جو اس مقالے کی تحریر کا مقصد ہے۔