عبداللہ حسین کے ناول زیادہ تر سماج اورریاستی نظام کی انسان کش صورتوں کے محاسبے کے گرد گھومتے ہیں۔ ایسا ہی ان کا ایک ناول "نادار لوگ" ہے۔ اس ناول کو پڑھتے ہوئے تین قسم کے طبقات سامنے آتے ہیں۔ عام شہری، سرمایہ دار اور ملازمت پیشہ۔ ان تینوں طبقوں کی نمائندگی کے لیے ناول نگار نے تین کرداروں کو پیش کیا ہے۔ ان تینوں کرداروں کی حیثیت سماجی طور پر بہت اہم ہے۔ ناول نگار نے ان کرداروں کی صورت ہمارے ریاستی نظام میں اداروں کی کشمکش اور اس کے حل کو موضوع بنایا ہے۔ ناول نگار کا کہنا ہے کہ ریاست کے تین بڑے ادارے ہیں اور ہر ادارے کی اہمیت اپنی جگہ ہے مگر ترتیب الٹی ہونے کی وجہ سے معاشرہ نادار لوگوں سے بھر گیا ہے۔