نئی شاعری دراصل روایت پرستی کے خلاف ایک سنجیدہ رد عمل ہے۔ جو پوری قوت سے اُبھر کر زندگی کے مروجہ معنی میں انقلاب پیدا کر چکا ہے اور اپنی جدت کی وجہ سے سکون قلبی، راحت اور تخیل کی نئی فضا تخلیق کر رہا ہے جس سے لوگ قبل ازیں نا آشنا تھے۔ میر، غالب، اقبال نئی شاعری کے معیار پر پورے اُترتے ہیں۔ ہر دور میں جدید کا مطلب کرب وشعور کی بدولت نئی پر اثر تخلیق ہے جسے قدیم سے ہٹ کر اگلے مرحلے کی طرف سفر کا آغاز کہا جاسکتا ہے۔ یوں ہر قدیم کا اگلا مرحلہ جدید ہے اور جدید یت ایک رجحان کا نام ہے جو قدامت سے بیزاری ہے جبکہ نئی شاعری قدیم سے ہٹ کر جدیدیت کی پیروی ہے جس میں تخیل اور ہیئت دونوں میں کسی ایک کی تبدیلی از حد ضروری ہے۔ چنانچہ نئی شاعری صرف آزاد نظم کا نام نہیں بلکہ یہ ایک تحریک ہے جس نے فکر وفن کو متاثر کیا ہے۔