مقالہ نگار: عابدی، سید ہ عبنر فاطمہ میر انیس کے سلاموں میں نسائی لب و لہجہ

بازیافت : مجلہ
16 : جلد
NA : شمارہ
2015 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، اورینٹل کالج، پنجاب یونی ورسٹی، لاہور : ناشر
محمد کامران : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 43 times.

اس مقالے میں میر انیس کے سلاموں میں نسائی لب و لہجے کو موضوع بنایا گیا ہے۔میرانیس اردو شاعری میں ایک ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ ایک عظیم شاعر تھے۔ ان کی سلام نگاری کا نمایاں ترین رخ وہ نسائی لہجہ ہے جو کہیں ایک جوان بیٹے کی لاش پر بوڑھی ماں کی حسرت ہے تو کہیں بھائی کے بے کفن لاشے پر بے پردہ بہن کا نوحہ۔ میر انیس کے سلاموں میں انسانی جذبات بالخصوص صنف نازک کے احساسات کی جو بھرپور عکاسی کی گئی ہے ان کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ خاص طور پر واقعۂ کربلا میں خاندانِ رسالتﷺ کی خواتین کے احساسات کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے۔ کٹھن حالات میں ثابت قدمی اور استقامت کا مظاہرہ واقعۂ کربلا میں خواتین کے کرداروں سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ میر انیس کا کمال فن یہ ہے کہ انھوں نے اپنے سلاموں میں ان حوصلہ مند خواتین کے جذبات کی ترجمانی ہی نہیں کی بلکہ عوام سے ان کرداروں کی عظمت کو بھی روشناس کروایا ہے۔ یوں تو انیس کے نسائی لہجوں میں جوش و ولولے، غیظ و غضب، خوشی و حسرت غرض تمام جذبات کو عیاں کیا گیا ہے مگر ان سب میں نمایاں جذبہ درد و غم کا ہے۔