مولانا محمدعلی جوہر کی غزل ایک منفرد لب و لہجے کی حامل ہے۔ ان کی غزل میں ان لطیف مضامین کی تلاش بے سود ہے جو کلاسیکی اور جدید غزل میں نظر آتی ہیں۔ ان کی غزل انقلابی افکار کی ترجمان ہے۔ ان کی شاعری میں مذہب کا عنصر بھی کافی حاوی نظر آتاہے۔ ان کے ہاں آزادی کا شدید جذبہ موجود ہے۔ انگریز استعماریت کے خلاف ان کی غزل میں تیزی اور تندی پائی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے ان کے اسلوب میں تخاطب اور گھن گرج کی ایک لے پائی جاتی ہے۔ زیرِ نظر مقالے میں مولانا محمد علی جوہر ؔکی غزل کے ان پہلوؤں پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔