Visitors have accessed this post
16 times.
مولانا
امتیاز علی عرشی کا شمار اردو زبان و ادب کے اہم ترین محققین میں ہوتا ہے۔ ۱۹۳۲ء
میں وہ رضا لائبریری، رام پور سے وابستہ ہوئے اور پھر پوری یکسوئی کے ساتھ زندگی
کے تقریباً پچاس برس اسی کتب خانے کی خدمت، ترقی اور توسیع میں لگے رہے۔ ان کی
تصنیف و تالیف اور تحقیق و تحشیہ کے کارناموں سے ایک دنیا آگاہ ہے۔ چناں چہ جہاں
ان کی تحریروں سے استفادہ کیا گیا وہیں میدان تصنیف و تالیف کے نو واردان اور
طلبہ کی نظریں رہنمائی کی خاطر ان کی جانب اٹھتی رہی ہیں۔ زیرِنظر مضمون مولانا
امتیاز علی عرشی کے چار پوسٹ کارڈ (خطوط) پر مشتمل ہے، جن کے محتویات پر مقالہ
نگار کے حواشی نے متن کی تفہیم کے عمل کو آسان کر دیا ہے۔
|