اس مقالے میں منیر نیازی کی شاعری کے دو بڑے پہلوؤں، کرب ناک کیفیت اور مافوق الفطرت عناصر کا تجزیہ کیا ہے۔ منیر نیازی کی شاعری میں کرب کی کیفیت کے پس منظر میں قیام پاکستان کے بعد کا تہذیبی زوال نظر آتا ہے۔ ہجرت کے تجربے اور ناسٹیلجیا کے باعث ان کی شاعری میں المناکی کا گہرا عنصر ملتا ہے۔ منیر نیازی نے اپنے دکھ کے اظہار کے لیے آسیب زدہ فضا تخلیق کی جہاں جنگل اور موت کی بہت سی تمثالیں ملتی ہیں جن میں بھوت، چڑیلیں، ڈائینیں، سانپ، رادھا اور شیام جیسے کرداروں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔