مقالہ نگار: مجید امجد کی نظم ‘‘نہ کوئی سلطنتِ غم ہے نہ اقلیمِ طرب’’ کا تجزیاتی مطالعہ

بازیافت : مجلہ
NA : جلد
NA : شمارہ
2016 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، اورینٹل کالج، پنجاب یونی ورسٹی، لاہور : ناشر
محمد کامران : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 12 times.

اس مقالے میں مجید امجد کی ایک نظم ‘‘نہ کوئی سلطنتِ غم ہے نہ اقلیم طرب’’ کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ مقالہ نگار کے مطابق اس نظم کے پردے میں معنی در معنی جہانِ آرزو ہے جس کے ڈانڈے وقت، کائنات اور خدا کی تکوین میں انسان کی حیرت بھری تلاش سے جا ملتے ہیں۔ بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ رائگانی اور ملال کی نظم ہے لیکن اصل میں نظم ہر مرحلے پر ایک نئی حیرت، نئے انکشاف اور نئی جستجو کے دروا کرتی ہے۔