ڈاکٹر محمد علی صدیقی کا نام اردو تنقید میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ مارکسی فکر اور تنقید کے عمرانی دبستان سے وابستہ نقاد ہیں۔ اسی لیے ادب کے انقلابی رویے کے قائل ہیں۔ لیکن اس ضمن یہ بات قابلِ غور ہے کہ ان کا تنقیدی زاویہ محض مارکسی تنقید تک محدود نہیں بل کہ یہ جدید تنقیدی رجحانات، اسلوبیاتی تنقید، ساختیاتی تنقید اور تانیثی تنقید کے رجحانات سے بھی فائدہ اٹھاتاہے۔ ان کی پہلی تنقیدی کتاب ۱۹۷۶ء میں منظرِ عام پر آئی اور اب تک مزید پندرہ تنقیدی کتب اردو تنقید کے منظر نامے پر طلوع ہو چکی ہیں۔ زیرِ نظر مقالے میں ڈاکٹر محمد علی صدیقی کی تنقیدی بصیرت کو گرفت میں لینے کی کوشش کی گئی ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ وہ جدید تنقیدی نظریات اور مارکسی تنقید میں توازن قائم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔