یہ مضمون ‘‘قصصِ ہند’’ (جلد دوم) ازمولوی محمد حسین آزاد میں تاریخیت اور نو تاریخیت کے عناصرسے متعلق ہے۔ اس اصطلاح کو سب سے پہلے سٹیفن گرین بلات نے برتا۔ ‘‘نو تاریخیت’’ نظریاتی اور تشریحی کاوش کا نام ہےجو معروف فرانسیسی دانش ور اور مابعد جدیدیتی مفکر فوکو کے نظریے میں بھی تنقیدی پس منظر کے طور پر متحرک ہے۔ آزاد کا متن محمود غزنوی، اکبر اعظم، اورنگزیب، شوا جی اور کچھ تاریخی خواتین کرداروں کے متعلق نظریاتی اساس کو تبدیل کر دیتا ہے جو ۱۸۵۷ءکے بعد ان کے بارے میں تیار ہو گئی تھی۔ مسلمان اور ہندو مؤرخین کے نظریات ان شخصیات سے متعلق اساطیری تھے مگر آزاد نے اِس نظریے کو بدلنے میں مدد دی ہے۔