مقالہ نگار: ظفر، عمران فیض کے اشاریے: فیض شناسی کی ایک اہم جہت

تخلیقی ادب : مجلہ
NA : جلد
11 : شمارہ
2014 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، نیشنل یونی ورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد : ناشر
روبینہ شہناز : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 69 times.

اُردو تحقیق و تنقید کی روایت میں فیض احمد فیض کی شخصیت اور فن کے حوالے سے گراں قدر سرمایہ موجود ہے تاہم ان پر لکھی گئیں تصانیف اور مضامین کے علاوہ فیض شناسی کی دیگر جہتیں منظر عام پر آئی ہیں۔ اگرچہ اُردو ادب میں اشاریہ سازی کی روایت خاصی پرانی ہے تاہم۱۹۷۷ء میں  معین الدین عقیل نے فیض احمد فیض پر تحقیقی وتنقیدی کام کرتے ہوئے اشاریے کی ضرورت کے پیش نظر اس مشکل کام کا بیڑا اُٹھایا۔ فیض احمد فیض کے اشاریوں پر مجموعی بات کریں تو ممکن ہے  معین الدین عقیل کا مرتب کردہ "اشاریہ کلام فیض"جدید اشاریہ سازی کے اصولوں پر پورا نہ اُترے اس کے باوجود یہ کام محققین کے لیے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے جبکہ  آصف اعوان کا مرتبہ اشاریہ "اک ذرا فیض تک"کلام فیض کا جامع اور ہمہ جہت اشاریہ ہے۔ اسی طرح  طاہر تونسوی کا مرتب کردہ اشاریہ بھی فیض شناسی میں ممدد معاون ثابت ہوا ہے اور فیض پر تحقیق کی نئی راہیں متعین کرنے میں راہ نمائی کرتا ہے۔ بلاشبہ مذکورہ محققینِ  فیض نے اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوئے فیض شناسی کی روایت میں اس نئی جہت کو روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔