علامہ کی شاعری اور فلسفہ دونوں بصیرت افروز ہیں جو تیسری دُنیا کے ممالک کے عام انسانوں کی غلامانہ نفسیات کو تبدیل کرنے یا بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اُن کی انقلابی سوچ نے انحطاط زدہ انسانیت کو اپنے قدموں پر کھڑا کیا۔ اُن کی شاعری انسانیت کے زوال کی کہانی ہے اور دوسری طرف قومی اور بین الاقوامی سطح کے قارئین کے لیے انسانی سطح پر زندگی کا ایک پیغام ہے۔ اِس مضمون میں علامہ کی شاعری اور فلسفہ میں ایسی فکر کی نشان دہی کی گئی ہے جس نے عزت نفس اور سوچ کی آزادی کے بارے میں مغربی مفکرین کی آرا کو متاثر کیا ہے۔