مقالہ نگار: بخاری، بادشاہ منیر/ محمد،ولی فنِ رزمیہ گوئی کے تناظرمیں میرانیس کے مرثیوں کی اہمیت

خیابان : مجلہ
NA : جلد
32 : شمارہ
2015 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، جامعہ پشاور، پشاور : ناشر
بادشاہ منیر بخاری : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 51 times.

میرانیس کے مرثیوں کے متعلق یہ دعویٰ کیاجاتاہے کہ ان میں فن رزمیہ گوئی کے بیشتر لوازمات موجود ہیں بلکہ بعض نقاد ان کے مرثیوں کو باقاعدہ رزمیے قراردیتے ہیں۔ اس غلط فہمی کی بنیادی دو وجوہات میں سے پہلی وجہ یہ ہے کہ بیشتر ناقدین رزمیے کے فنی لوازمات کا ادراک کیے بغیر فیصلے صادر کر دیتے ہیں یا مذہبی عقیدت کی رو میں بہ کر میرانیس کے مرثیوں کے متعلق یہ غلط تصور قائم کرلیتے ہیں۔ زیرِ نظر تحقیقی مقالے میں فنِ رزمیہ گوئی کے بنیادی لوازمات کا مختصراً ذکر کیاگیاہے اور اس کی روشنی میں میرانیس کے مرثیوں کو جانچنے اور پرکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ رزمیے کے لیے کرداروں کی جس فنی بنت کی ضرورت ہوتی ہے وہ میرانیس کے کرداروں میں ناپیدہے۔ ان میں طوالت بھی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسا مرثیہ موجود ہے جس میں امام حسینؓ کے بیعت سے انکار سے لے کر شہادت تک کے تمام واقعات ایک ہی وزن میں بیان کیے گئے ہوں۔ مرثیوں میں بے بنیاد مبالغہ، کرداروں میں موجود فنی اور فکری حوالوں سے تضادات اور کرداروں کے یک رخے پن کی غیر موجودگی، تصادم کا شدید کیفیت کا حامل نہ ہونا اور اسلوب میں متانت اور شکوہ کی غیر موجودگی نے ان کی رزمیائی حیثیت کو نقصان پہنچایاہے۔ زیرِ نظر مقالے میں میرانیس کے مرثیوں کی رزمیائی حیثیت کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔