فراق گورکھپوری کا شمار ان شعرا میں ہوتا ہے جنھوں نے شاعری کی مروجہ روایت کو اپنانے کے بجائے اپنے لیے نیا منظرنامہ، نئی لفظیات، نیا اسلوبِ فکر اور نیا لب و لہجہ اپنایا۔ ان کی غزل تہذیبی روپ لیے ہوئے ہے۔ فارسی اور سنسکرت کے امتزاج سے وہ ہند اسلامی تہذیب کے نمائندہ شاعر کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ وہ مغربی ادب سے بھی واقف تھے اور اپنی فکر میں مغربی ادب سے بھی استفادہ کیا۔ چناں چہ مشرق و مغرب کی شعریات کے مطالعے سے فیض یاب ہوتے ہوئے اپنے لیے ایک منفرد رنگِ سخن ایجاد کیا۔