وقت کا فلسفہ کسی کی سمجھ میں نہیں آیا اور آج تک زمان و مکاں کے فلسفے کا سوال جوں کا توں برقرار ہے۔ آگ کا دریا کے بعد مرزا اطہر بیگ نے زمان و مکاں کے فلسفے کو اپنے ناول غلام باغ میں بیان کیا ہے۔ ان کا ناول غلام باغ اکیسویں صدی میں اردو ادب کا سب سے شان دار ناول کہے جانے کے قابل ہے۔ اس ناول میں کبیر مہدی کے ذریعے وقت کے فلسفے کو مختلف تناظر میں پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ اس مقالے میںغلام باغ میں فلسفۂ زمان و مکاں کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔