اقبال کے دل میں کشمیر کی محبت ہمیشہ سے تھی۔ انھوں نے طالب علمی کے زمانے میں اپنے لیے ایک راہ متعین کر لی تھی، یعنی کشمیریوں کی سیاسی بیداری، آزادی کا حصول اور اقوامِ عالم میں قابلِ احترم مقام دلانا۔ ۱۸۹۶ء سے ۱۹۳۸ء تک وہ کشمیر کے لیے سرگرم رہے اور تقریباً نصف صدی تک اپنی شاعری اور سیاسی بصیرت سے اہلِ کشمیر کی رہنمائی کرتے رہے۔ اقبال کے فارسی اور اردو اشعار میں جابجا ایرانِ صغیر، خطہ کاشمیر، خطہ گل اور کشمیر جنت نظیر جیسے الفاظ ملتے ہیں۔