عبداللہ حسین اردو ناول نگاروں میں ایک اہم نام ہے۔وہ اپنے ناول‘‘ اداس نسلیں’’ کی وجہ سے معروف ہیں۔اس کا ناول ‘‘قید’’ تانیثیت کی وجہ سے خاصا اہم ہے۔عورت جو ہمیشہ معاشرے کے حاشیے پر رہی ہے،وہ اپنے حقوق کے بارے میں آواز بلند نہیں کر سکتی۔ قید کے نسوانی کردار بھی اسی طرز کی صورتِ حال کی عکاسی کرتے ہیں۔عبداللہ حسین نسائی کرداروں کو خاص تناظر میں پیش کرتا ہے۔رضیہ اس ناول کا بنیادی کردار ہے جو عبداللہ حسین کی زبان بولتی ہے۔وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑتی ہے۔وہ فیروز شاہ سے شادی کرنے پر آمادہ نہیں لیکن اس کے ساتھ اپنے تعلقات بحال رکھتی ہے۔ وہ اپنی شناخت بحال رکھنا چاہتی ہے۔اگرچہ یہ ناول روحانی راہ نماؤں کو بے نقاب کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نسائی حقوق کی بات بھی اس ناول میں موجود ہے۔