مقالہ نگار: سعید، سعادت صدرنگ رموز کونین اور موقلم مانی : مجید امجد کی عرفانی شاعری

بازیافت : مجلہ
24 : جلد
NA : شمارہ
2014 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، اورینٹل کالج، پنجاب یونی ورسٹی، لاہور : ناشر
محمد کامران : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 39 times.

اس مقالے میں ہیڈیگر کی ادبی فلاسفی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ شاعر سچی اور کھری بات اپنی شاعری میں اپنے وجود کی بنیادوں پر مجتمع کرتا ہے۔ مجید امجد اپنی شاعری میں انسان، زندگی، وجود اور کائنات کے شعور کوشش جہتی کے آئینے میں منعکس کرنے کا فن رکھتے ہیں۔ انھوں نے اردو شاعری میں غیرموجود کو وجود عطا کیا۔ وہ اپنی عرفانی فکر کو تصوف کے رنگ میں ڈھالتے ہیں۔ ان کی شاعری میں ابتدا ہی سے تصوف اور فکر کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔ انھوں نے اپنے دور آخر کی نظموں میں صداقتوں، سچائیوں، انکساریوں اور عاجزیوں کو قلم بند کیا ہے۔ دورِآخر میں ان کا خدا سے گہرا تعلق دکھائی دیتا ہے۔ مجید امجد کی نظمیں کائنات میں انسان کے وجود کے چھپے ہوئے رازوں کو روشن کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔