علامہ شبلی برصغیر کے معروف نقاد اور سوانح نگار تھے۔ وہ بطور مذہبی عالم بھی مقبول تھے۔ ڈاکٹر وحید قریشی نے ۱۹۴۵ء میں‘‘شبلی کی حیات معاشقہ’’نامی کتاب لکھی جس میں انھوں نے علامہ شبلی کی شخصیت پرفرائیڈ کی تھیوری ‘‘نفسیاتی تحلیل’’ کا اطلاق کیا۔ ڈاکٹروحید قریشی نے خیال پیش کیا کہ بطور انسان شبلی بھی عام انسانوں کی طرح احساسات رکھتے تھے۔ انھوں نے علامہ شبلی کی شاعری اوراُن کے خط بنام عطیہ فیضی بطور ثبوت پیش کیے۔ اِس کتاب نے اردو کے ادبی حلقوں میں ایک تنازعہ کھڑا کردیا۔ یہ مقالہ اس کتاب کی تحقیقی قدر کا تجزیاتی مطالعہ پیش کرتاہے۔