مقالہ نگار: مختار،سمیرا سہیل احمد خان کی شعری علامتیں

بازیافت : مجلہ
16 : جلد
NA : شمارہ
2015 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، اورینٹل کالج، پنجاب یونی ورسٹی، لاہور : ناشر
محمد کامران : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 102 times.

سہیل احمد کا شمار جدید عہد کے اہم نظم گو شعرا میں ہوتا ہے۔ اگرچہ ان کا شعری سرمایہ بہت قلیل ہے مگر منفرد اسلوب کی بنا پر بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ان کی نظموں میں فطرت کے استعارے اور علامتیں ملتی ہیں اور یہی شعری علامتیں بوریت کا احساس پیدا نہیں ہونے دیتیں۔ ان کی شعری علامتیں گہری معنویت کی حامل ہیں۔ پہلے شعری مجموعے میں پرندے، تالاب، ستارہ، ہوائیں، شجراور گلاب جیسی شعری علامتیں خوبصورتی سے استعمال کی گئی ہیں۔ ان کی شعری علامتوں میں داخلی تنہائی اور احساس کم مائیگی نمایاں ہے۔ ان کی آواز دائمی گونج کی حامل ہے جو اندر تک اترتی محسوس ہوتی ہے۔ انھوں نے مبہم علامتیں استعمال نہیں کیں بلکہ اپنے منفرد انداز سے واضح علامتیں تشکیل دی ہیں اور روایت سے الگ راہ نکالی ہے۔ یہ شعری علامتیں انفرادی نوعیت کی ہیں جو ان کے ہم عصروں سے قدرے منفرد اور وسعت کی حامل ہیں۔