اس مقالے میں سندھ کے ادبی رسائل میں قارئین کے خطوط کی ادبی، تحقیقی، سوانحی اور تنقیدی اہمیت، ان کے مرتبہ اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کی روشنی میں مزید تحقیقی امکانات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ قارئین کے خطوط کی اشاعت کا دارومدار مدیر کی شخصیت پر ہوتا ہے۔ ان خطوط کے مطالعے سے دیگر بہت سی باتوں کے ساتھ رسالے کے مزاج اور اس کی حیثیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ قارئین رسالے میں چھپنے والی تحریروں پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ اس طرح وہ غیراعلانیہ طور پر مدیر کی معاونت کرتے ہیں۔