مقالہ نگار: رحمان، محمد رشید احمد صدیقی کا خاکہ ‘‘ذاکر صاحب’’

جرنل آف ریسرچ : مجلہ
NA : جلد
NA : شمارہ
2016 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، بہاء الدین زکریا یونی ورسٹی، ملتان : ناشر
قاضی عبد الرحمٰن عابد : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 21 times.

رشید احمد صدیقی نے اپنے جن دوستوں اور رفقاے کار کے خاکے لکھے ان میں ذاکر حسین کے بارے میں لکھے گئے خاکے اپنی مثال آپ ہیں۔ رشید احمد صدیقی کو جب بھی موقع ملا انھوں نے اپنے دوست کے بارے میں بہترین خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے‘‘مرشد’’،‘‘ذاکر صاحب’’، ‘‘ہمارے ذاکر صاحب’’، ‘‘علی گڑھ اور ہندوستان’’، ‘‘ذاکر صاحب’’، ‘‘بار بار مہربان آید ہمی’’۔ ‘‘موجۂ گل سے چراغاں ہے گزرگاہِ خیال’’۔ ‘‘ایسا  کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے’’،‘‘می گز رد طوفان تکلم’’،‘‘ خلط مبحث’’، ‘‘سگ گزیدہ’’، ‘‘مثلث’’، ‘‘اردو طنز یات  و مضحکات’’، ‘‘اصغر کی شادی’’، ‘‘نئے طلبا کا خیرمقدم’’، ‘‘جامعہ کی دوسری حویلی’’ کے عنوانات سے ان کے خاکے تحریر کیے۔ اس مقالے میں انھی خاکوں کا تنقیدی مطالعہ کیا گیا ہے۔