زیرِ نظر مقالے میں مقالہ نگار نے رام پور کے نوابوں کی علمی و ادبی سرپرستی کو موضوع بنایا ہے اور اس امر کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اس علمی و ادبی ماحول نے مولانا امتیاز علی خان عرشی جیسا ایک کثیر الجہات ادیب جنم دیا۔مضمون نگار نے مولانا کی علمی، ادبی اور تحقیقی خدمات کا تعین کیا ہے اور بتایا ہے کہ مولانا نام ور محقق، غالب پر برعظیم کی سب سے بڑی سند، عربی لغت کے مزاج شناس، اہل زبان کے مانے ہوئے منشی، تفسیرات سلف کے نام ور عالم، انتقادی اور تحقیقی مرتب، مشرقی مخطوطات کے ماہر فہرست نگاراور قابلِ ذکر شاعر تھے۔