اس مضمون میں مصنف نے نوآبادیات کے تناظر میں حالی کے ادبی اور تہذیبی رویے کا تجزیہ کیا ہے اور حالی کے ہمارے عہد میں بامعنی ہونے پر روشنی ڈالی ہے۔حالی نے اسلام اور مغربی تہذیب کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔وہ مغربی تہذیب سے متاثر نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس خواص کی تعریف بھی کرتے ہیں۔حالی تہذیب، جدت، شرافت اور بردباری کا درس دیتے ہیں۔ان خصائص کے باوجود وہ مغرب سے استفادہ کر کے ان کے نو آبادیاتی نظام کے خلاف اپنی روایات اور اسلامی اقدار کی روشنی میں آواز بلند کرنے کا درس دیتے ہیں۔آ ج کے عہد میں ہمیں اپنی پہچان کی ضرورت ہے، سو ہمیں حالی کی ضرورت ہے۔