مارکس کے فلسفے کے زیرِ اثر دنیا بھر میں ترقی پسند ادبی تحریک نے جنم لیا۔اس کے اثرات سے ہندو بھی دور نہ رہے جبکہ انجمن ترقی پسندمصنفین بھی اسی کے اثرات کا ثمر تھی۔ جب فیض احمد فیض کو تعلیمات مارکس کے بارے میں معلوم ہوا تو ان کے سامنے زندگی کا ایک اور باب درخشاں ہوا۔ وہ غمِ دوراں کے سامنے غمِ جاناں بھول گئے اور اسی سبب شاعری کر کے اپنا نام بنانے میں کامیاب ہوپائے۔اس کے تحت تخلیق ہونے والے ادب میں زندگی کو مادیت پسند ی اور معاشی معاملات کے گرد گردش کرتے ہوئے دکھایا گیا۔انھوں نے روایات کے خلاف انقلاب کی راہ بھی ہموار کی۔ فیض نے معاشرتی مظالم کی جانب توجہ دلائی اور قومیت کے بجائے بین الاقوامیت کو ترجیح دی۔ درحقیقت ترقی پسند تحریک زندگی کی سچائیوں پر مبنی تھی۔فیض کا مقصد اور منزلِ مقصود بھی یہی تھی۔