اس مقالے میں بھوپال، والیانِ بھوپال اور سلطان جہاں بیگم کے مرشد مولوی ضیا الدین کا تذکرہ شامل ہے۔ مولوی ضیاالدین سے نواب صدیق حسن، شاہ جہاں بیگم اور خاص طور سے سلطان جہاں بیگم دینی معاملات میں مشورہ کیا کرتی تھیں۔ مقالہ نگار نے تاریخ اور روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ مولوی ضیاالدین کا حجرہ مقبرہ کے نام سے کس طرح منسوب ہوا یہ امر توجہ طلب ہے۔