غلام عباس نے اردو افسانے میں ‘‘آنندی’’ کی بدولت شہرت حاصل کی۔ ہر چند کہ انھوں نے صرف پچاس کے قریب افسانے لکھے مگر افسانوی ادب میں انھیں شہرت دوام مل گئی۔ غلام عباس نے کسی بھی تحریک سے وابستہ ہوئے بغیر اپنے دھیمے لہجے، اسلوب اور تکنیک سے افسانے کے فن کو عروج پر پہنچایا ہے۔ فنی لحاظ سے ان کے افسانے ‘‘آنندی’’سے زیادہ افسانہ‘‘سایہ’’ پختہ اور محسوسات کے قریب ہے۔ اس مقالے میں ان کے افسانے ‘‘سایہ’’ کا تجزیاتی مطالعہ ان کے عصر کے تناظر میں کیا گیا ہے۔