بیسویں صدی کے ربع آخر میں تنقیدی ڈسکورس میں بیانیات نے بہت جگہ پائی جسے ایک اہم تنقیدی ڈسکورس کے طور پر سنجیدہ حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس مقالے میں بیانیات کے نظریے کی نمائندہ ناقدین کی تحریروں کی روشنی میں مختصر تعریف و توضیح پیش کی گئی ہے اور مقالے کے دوسرے حصے میں فکشن نگار بشیر مالیر کوٹلوی کے افسانے "اہل کتاب" کو بیانیات کے تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔