مقالہ نگار: جسٹن، پنکی انیسویں صدی میں اردو صحافت کی ترویج میں مسیحی برادری کا حصہ

بنیاد : مجلہ
NA : جلد
5 : شمارہ
2014 : تاریخ اشاعت
گرمانی مرکزِ زبان و ادب، لاہور یونی ورسٹی آف مینجنٹ سائنسز، لاہور : ناشر
نجیبہ عارف : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 52 times.

انیسویں صدی کئی اعتبار سے ہندوستانی صحافت کی تاریخ میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔اس عرصے میں میدانِ صحافت میں کئی ایسی شخصیات ابھریں جنھوں نے صحافت کے مزاج ومنہاج کو بدل کررکھ دیا۔بالخصوص عیسائی مشنریوں کی وجہ سے ہندوستان کی مقامی زبانوں میں صحافت شروع ہوئی اور اسی عرصے میں اخبارات کو آزادی کا سانس لینا نصیب ہوا۔اردو صحافت کی اشاعت میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت اور اس کے انگریزافسران نے بھی بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا۔بعض اخبارات انھیں کی زیرِسرپرستی زندہ تھے۔ محبِ ہند،فوائد الناظرین،قران السعدین یہ تینوں اخبار انھی خریداروں کے بل بوتے پر چل رہے تھے۔مدرسہ بریلی کے ایک انگریز عیسائی سی فنک نے صدرالاخبار آگرہ ۱۸۴۶ءجاری کیا۔مالوہ اخبار ۱۸۴۹ءمسٹر ہملٹن (رزیڈنٹ اندور)کی سرپرستی میں منظرِعام پر آیا۔ غرض کہ اردو اخبارات کے اجر اوترقی میں عیسائیوں کی امداد، تعاون اور سرپرستی کو خصوصی دخل تھا۔ دوسری طرف جب عقائد کے ٹکراﺅ سے مذہبی اخبارات نے جنم لیا تو ہندو، مسلمان، عیسائی سبھی مذہبی اخبارات کی طرف متوجہ ہوئے۔ اردو صحافت کی تاریخ میں ان عیسائی صحافیوں کی کاوشیں بذاتِ خود ایک الگ موضوع کی متقاضی ہیں کیونکہ ان تمام مذہبی اخبارات کے پسِ پشت جو عوامل کارفرما تھے وہ عیسائیت کی ترویج و اشاعت تھے۔ گویا ان عیسائی صحافیوں کی سرگرمیاں وکردار کو مذہبی و ادبی دونوں اعتبار سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔راقمہ نے اپنے اس تحقیقی مقالے میں ان تمام اخبارات و رسائل کا احاطہ کر نے کی کوشش کی ہے جو ان عیسائی صحافیوں کے ذریعے منظرِعام پر آئے۔یہ اس موضوع پر لکھا جانے والا پہلا تحقیقی مقالہ ہے جو مستقبل میں آنے والے محققین کے لیے ایک روشن مینار کا کام دے گا۔