امیر مینائی کو تاریخ گوئی سے خاص شغف تھا۔ انھوں نے اپنی کئی تصانیف کے نام بھی تاریخی رکھے۔وہ ایک شاعر، نثّار، تذکرہ نگار، مکتوب نگار اور لغت نویس تھے۔ ان کا ادبی کام مختلف اصنافِ نظم و نثر پر پھیلا ہوا ہے۔ ان کی شخصیت کا ایک پہلو تاریخ گو شاعر کا بھی ہے جس کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔اس مقالے میں امیر مینائی کے انھی پہلوؤں کو زیر بحث لایا گیا ہے اور مقالہ نگار نے ‘‘حمائل تاریخ’’کاتحقیقی جائزہ لیا ہے۔