Visitors have accessed this post
27 times.
امیر خسرو ۱۲۵۳ء کو
پٹیالی ضلع اپٹہ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک جامع الکمالات شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں
نے تقریباً ہر صنف میں طبع آزمائی کی۔ فارسی اور اردو زبان میں ان سے پانچ دیوان
منسوب کیے جاتے ہیں اور خمسۂ
خسروی
میں ان کی پانچ تصانیف شامل ہیں۔ منظوم تصانیف کے علاوہ منثور تصانیف میں افضل الفوائد، اعجاز خسروی
اور قصہ چہار درویشان کی اہم کتب ہیں۔ ان
کی تصانیف کی تعداد سو کے قریب بتائی جاتی ہے، جن کی سب سے نمایاں خوبی یہ ہے کہ
ان میں انھوں نے ہندوستانی تہذیب کے ارضی عناصر کو اردو شاعری میں سمویا ہے اور
اردو دانی کے ابتدائی دور میں اس زبان کو جذباتی گرمی، داخلی توانائی اور نیا
اندازِ اظہار عطا کیا ہے۔ زیرِنظر مقالے میں اس خصوصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان
کی ادبی خدمات کا جائزہ لیاگیا ہے۔
|