امیر خسرو اپنے عہد کے فنونِ لطیفہ میں نہ صرف دسترس رکھتے تھے بلکہ انھیں کئی ایک فنون میں ایک مخترع اور موجد کا درجہ بھی حاصل ہے۔ خسرو نے فنونِ لطیفہ کے اظہارات میں ایسے نقوش چھوڑے ہیں جو ہندوستان کے تہذیبی حوالوں کی اساس گردانے جاتے ہیں۔ ان تمام خصوصیات کے ساتھ ساتھ وہ نہ صرف برصغیر میں فارسی زبان کے بہترین شاعر مانے جاتے ہیں بلکہ ان کا ہندوی کلام بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس مضمون میں امیر خسرو کے ہندوی کلام میں ثقافتی و تہذیبی عناصر کو تلاش کرنے کی سعی کی گئی ہے۔