مبرد کا شمار عربی زبان کے ان نام ور علما وادبا میں ہوتا ہے جنھوں نے عربی زبان وادب پرگہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ اگرچہ مبرد نے عربی زبان وادب کے تمام پہلوؤں کو اپنی تصانیف کا موضوع بنایا ہے لیکن علم بلاغت، نحو اور نقد میں ان کی آرا بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔اس حوالے سے ان کی دو کتابیں "الکامل" اور ‘‘المقتضب’’ شہرہ آفاق اہمیت کی حامل ہیں۔ ‘‘المقتضب’’ میں نحوی جبکہ‘‘الکامل’’ میں انھوں نے اپنی تنقید ی و بلاغتی آرا کا اظہار کیا ہے۔غالباً مبرد پہلے عالم ہیں جنھوں نے اپنی تالیف کو "البلاغۃ" کے نام سے موسوم کیا ہے۔ "الکامل" میں کنایہ، اقسام کنایہ، مجازاوراقسام مجاز(مجاز عقلی، مجاز مرسل اور استعارہ) کو قرآن کریم اور عربی شعری روایت کے تناظر میں بیان کیا ہے۔علاوہ ازیں علم بدیع اور علم معانی کے مختلف موضوعات بھی "الکامل" میں جا بجا ملتے ہیں۔نقد اورعلوم بلاغت کے حوالے سے مبرد کی یہ آرا بعدازاں علوم بلاغت کی ترویج و اشاعت میں بنیاد گزار ثابت ہوئیں۔اس مقالے میں مبرد کی انھی علمی خدمات کو موضوع بنایا گیا ہے۔