اس مقالے میں اقبال کی فارسی نظم بعنوان ‘‘تنہائی’’ کا فکری و فنی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔نظم چار بندوں پر مشتمل ہے جن میں گہرا معنوی و فکری ربط موجود ہے۔بحر، کوہ اور قمر جیسے کرداروں کی مدد سے مظاہرموجودات کے تین منطقوں کے ذکر سے پوری کائنات کی تشکیل کا تصور پیش کیا گیا ہے۔قرآن اور سائنسی علوم کی مددسے عالمِ فطرت، انسان اور خدا کے مابین رشتے کی صراحت کی گئی ہے۔ عالمِ فطرت میں انسان کی بے پایاں اور عمیق تنہائی کو اس کے اشرف المخلوقات ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور انسان اورخدا کے درمیان موجود رشتے کے اثبات ہی کو اس کی تنہائی کا واحد علاج قرار دیا گیاہے۔مقالہ نگار نے اقبال کے تصور تنہائی اور عالم فطرت سے رشتے کا موازنہ ورڈزورتھ کے تصورِ فطرت سے کیا ہے اور اقبال کے شاعرانہ تجربے کو ارفع تر قرار دیا ہے۔