ایک باقاعدہ نقطۂ نظر اور منضبط شرائط و اصول کے ساتھ اور ترقی پسند تحریک کے اشتراکیت آمیز، باغیانہ اور شدت پسندانہ افکار کے ردعمل کے طور پر ‘اسلامی ادب کی تحریک’ کا آغاز ۱۹۴۹ء میں ہوا۔ اس تحریک کی بنیادیں استوار کرنے میں نعیم صدیقی، اسعد گیلانی، ابن فرید، فروغ احمد، نجم الاسلام، خورشید احمد اور اسرار احمد سہاوری کے نام اہم ہیں جنھوں نے مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی تعلیمات سے استفادہ کرتے ہوئے تحریک کی نظریہ سازی کی۔ یوں یہ واضح طور پر ایک مقصدی ادب کی تحریک قرار پائی۔ اس مقالے میں اسلامی ادب کی تحریک، پس منظر، اثرات اورنتائج پر بحث کی گئی ہے۔