عالمی ادب کے قدیم کلاسیکی رزمیوں میں اساطیر کی پیشکش ایک بنیادی حوالہ رکھتی ہے۔ اساطیر حقیقت میں اس دورکی سائنس تھی جس نے اس دور کے لوگوں کے مذہبی عقائد اور علمی نظریات کی تشکیل میں بنیادی کردار اداکیا۔ اساطیرنے اقدار کے باقاعدہ نظام کی تشکیل، اخلاقیات کے مربوط فلسفے کی بنت، شگون اور توہمات کی نمو میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔آج بھی قدیم ادب کے دیومالا کا مطالعہ کافی اہم ہے۔ اس لیے کہ اس کا تمام فکری سرمایہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ باسی یا بےکار نہیں ہوا بلکہ اس کے ایک خاص حصے نے جدید دور میں معنویت کے کئی ایک نئے در وا کیے۔اس وجہ سے قدیم اساطیر کی باقیات آج کے ادب میں بھی برابر موجود ہیں۔ قدیم اساطیر کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے والمیکی کی رامائن بھی خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ زیرِ نظر مقالے میں اساطیر کے حوالے سے طویل مباحث چھیڑے گئے ہیں، جدید دور میں اس کی معنویت پر روشنی ڈالی گئی ہے اور اس کی روشنی میں رامائن میں موجود اساطیری سرمایے کا تنقیدی و تحقیقی محاکمہ کیاگیاہے۔