اردو نثر کی تاریخ خاصی طویل بھی ہے اور اس میں اصناف و اسالیب کا تنوع بھی ملتا ہے۔۱۷۹۲ء میں شاہ عبدالقادر دہلوی نے قرآنِ پاک کا ترجمہ کیا۔ یہ ترجمہ سادہ تھا مگر اس کا اسلوبِ بیان زندہ و تابندہ ہے۔ حضرت شاہ عبدالقادر کے بعد میر امن دوسرے صاحبِ اسلوب نثر نگار تھے۔ داستانِ امیر حمزہ کے لکھنے والے بھی صاحبِ اسلوب نثرنگار تھے۔ بیان کی سادگی کے حوالے سے غالب کی نثر بھی اردو نثر کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ مقالہ نگار نے سرسید عہد کے نثرنگاروں اور جدید عہد کے نثر لکھنے والوں کے اسلوب کا بھی جائزہ لیا ہے۔